انسان عجیب عجیب قسم کی مشکلات میں مبتلا رہتا ہے اور اسے اس مشکلات کا کوئی مناسب حل سوجھتا نہیں ہے۔ کوئی شخص اگر اپنے قد اور سوچ سے بڑی بات کرنے لگ جاۓ تو وہ پھر بری طرح سے پھنس جاتا ہے۔ مجھ سے لوگ آ کر پوچھتے ہیں کہ آخر ” خوش کیسے رہا جاۓ” اور سکونِ قلب کے لیے کونسا طریقہ اختیار کرنا چاہیے۔ اب ظاہر ہے کہ میرے پاس کوئی طب یا ہومیو پیتھک کی دوا تو نہیں ہے جو میں انہیں دے کر کہوں کہ اس کی چند خوراکیں کھاؤ تو سب ٹھیک ہو جاۓ گا۔ میرے پاس تو تجربات و مشاہدات ہی ہیں جن کی بنا پر میں ان سے کچھ کہہ سکتا ہوں گو تمام کے تمام واقعات مجھے پر گزرے نہیں ہیں۔ لیکن میں ان کا شاہد ضرور ہوں۔ خواتین و حضرات خوش رہنے کے لیے ایک مشکل سا طریقہ یہ ہے کہ دوسروں کو اپنی خوشی میں شریک کیا جاۓ۔ اب یہ بڑا مشکل کام ہے لیکن سائنس کے فارمولے کی طرح کہ پانی یا لیکوڈ اپنی سطح ہموار رکھتا ہے اس طرح کی کوئی بات خوشی کے حصول کے لیے دستیاب کرنا مشکل ہے بلکہ خوشی کے حصول کے لیے دوسروں کو شریک کرنا پڑتا ہے وگرنہ آپ خوش نہیں رہ سکتے۔ اگر خوش قسمتی کے ساتھ کوئی ایسی کیفیت اگر حاصل ہو جاۓ کہ آدمی کے پاس اتنا علم نہ ہو جتنا علم
A blog about literary figure of Pakistan, Ashfaq Ahmed. A writer, playwright, broadcaster, intellectual and spiritualist.