جب میں زندگی میں پہلی مرتبہ ہانگ کانگ گیا تو جیسے ہر نۓ ملک اور شہر میں جانے کا ایک نیا تجربہ ہوتا ہے اس طرح میرا ہانگ کانگ جانے کا تجربہ بھی میری زندگی کے ساتھ ایسے چھوتے ہوۓ گزرا کہ میرے اندر تو شاید وہ سب کچھ تھا جسے اجاگر ہونے کی ضرورت تھی لیکن وہ باہر برآمد نہیں ہوپاتا تھا۔ مجھے وہاں جس دفتر میں جانا تھا وہاں کے باس جس سے میں نے براڈ کاسٹنگ کے سلسلے میں ملاقات کرنا تھی وہ بیمار ہو کر ہسپتال میں داخل ہوچکے تھے اور اس کے دفتر والے کچھ پریشان تھے۔ اس کی ریڑھ کی ہڈی کے مہرے یا کمر کے مہرے ایک دوسرے پر چڑھ گۓ تھے۔ میں نے ان سے ملنے کی خواہش ظاہر کی لیکن دفتر والوں نے کہا کہ وہ بات کرنے کے قابل ہی نہیں ہیں اور کافی تکلیف میں ہیں۔ ان صاحب کا دفتر جو بڑا اچھا اور خوبصورت دفتر تھا۔ اس میں کچھ تبدیلی ہورہی تھی۔ اس کی سیکرٹری چیزوں کو ہٹانے ، رکھنے یا جگہ بدلنے بارے ہدایت دے رہی تھی۔ وہاں ایک چھوٹے سے قد کا آدمی بھی آیا ہوا تھا جو Instructions دے رہا تھا۔ میں نے ان سے پوچھا کہ یہ آپ لوگ کیا کررہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ہم دفتر کی “فونگ شوئی“ کر رہے ہیں اور یہ شخص “فونگ شوئی“ کے Expert ہیں۔
A blog about literary figure of Pakistan, Ashfaq Ahmed. A writer, playwright, broadcaster, intellectual and spiritualist.