جب نپولین فریڈرک کی قبر پر گیا تو اس نے دیکھا کہ فریڈرک کی تلوار اس پر لٹک رہی ہے ۔ اس نے تلوار اتروائی اور کہا کہ میں اسے پیرس کی عجائب خانے کی نذر کروں گا ۔ کیونکہ ایسی تاریخی تلوار عجائب گھر میں رہنی چاہیے ۔ تو اس کے ساتھ جو جرنیل تھا اس نے خوشامدانہ لہجے میں کہا کہ " سرایسی نامور تاریخی تلوار تو آپ کے پاس رہنی چاہیے " ۔
اس پر نپولین نے اپنی تلوار پر ہاتھ مارا اور کہا کہ " کیا میرے پاس میری تلوار نہیں ہے کہ میں کسی کی اٹھاتا پھروں " ۔
اس پر نپولین نے اپنی تلوار پر ہاتھ مارا اور کہا کہ " کیا میرے پاس میری تلوار نہیں ہے کہ میں کسی کی اٹھاتا پھروں " ۔
اشفاق احمد زاویہ 3 ہم زندہ قوم ہیں صفحہ 149