اب باباابراہیم ؑ وہ ماننے والے تھے اور ان کی کمال کی شخصیت تھی ۔ وہ جدالانبیاء تھے ۔اگر آپ ان کی زندگی کا مطالعہ کریں تو آپ کو ان پر اتنا پیار آ جائے گا کہ آپ آبدیدہ ہو جائیں گے ۔ ایک وہ تھے اور ایک ان کے فرمانبردار بیٹے حضرت اسماعیل علیہ السلام تھے ۔ ابا خدا کے گھر کی تعمیر کے لیے گارالگا رہے ہیں اور بیٹا اینٹیں پکڑا رہا ہے ۔ لق و دق صحرا ہے ، نہ بندہ ہے نہ بندے کی ذات ،نہ سایہ ہے نہ گھاس ، وہاں پانی بھی نہیں ہے ۔ اب سخت رونے کا مقام تو وہ ہے نا جی ۔ کہ حکم مل گیا ہے تعمیر کا اور کوئی سہولت بھی نہیں ۔ لیکن آپ ماننے والوں کو دیکھیے کہ وہ کس قدر طاقتور ہیں انہوں نے حکم ملتے ہی کہا " بسم اللہ " ۔ اور جب اللہ کا گھر اتنی مشکل کے بعد بن گیا جس کا آپ اندازہ نہیں کر سکتے ۔ گھر بن چکنے کے بعد اللہ نے فرمایا کہ " اے ابراہیم اب یہاں اذان دے ۔ لوگوں کو حج کے لیے بلا " ۔ اب ابراہیم ؑ حیران ہوئے ہوں گے کہ ہم یہاں دو کھڑے ہیں ۔ یہاں حج کے لیے کون آئے گا ۔ اللہ نے فرمایا کہ " اے ابراہیم تو لوگوں کو بلا ، لوگ چاروں طرف سے چلتے آئیں گے ۔وہ لاغر اونٹنیوں پ
A blog about literary figure of Pakistan, Ashfaq Ahmed. A writer, playwright, broadcaster, intellectual and spiritualist.